Maria Malik

Add To collaction

غنچۂ دل کھلے جو چاہو تم

غنچۂ دل کھلے جو چاہو تم

گلشن دہر میں صبا ہو تم

بے مروت ہو بے وفا ہو تم

اپنے مطلب کے آشنا ہو تم

کون ہو کیا ہو کیا تمہیں لکھیں

آدمی ہو پری ہو کیا ہو تم

پستۂ لب سے ہم کو قوت دو

دل بیمار کی دوا ہو تم

ہم کو حاصل کسی کی الفت سے

مطلب دل ہو مدعا ہو تم

یہی عاشق کا پاس کرتے ہیں

کیوں جی کیوں درپئے جفا ہو تم

اسی اخترؔ کے تم ہوے معشوق

ہنسو بولو اسی کو چاہو تم
واجد علی شاہ اختر

   4
1 Comments

Zakirhusain Abbas Chougule

14-Feb-2022 12:01 AM

Nice

Reply